Sexualy abuse Child in Pakistan

By Labels: at
گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی شرخ میں 8فیصداضافہ،عوام پریشان،ساحل سروے۔
سال 2013-14میں 6000سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے لڑکیوں پر تشدد کی شرح لڑکوں کی نسبت زیادہ رہی۔
مانسہرہ( حامد بلال ) مانسہرہ میں یکے بعد دیگرے دو کم سن بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد جنسی تشدد کے شکار بچوں کی فلاح و بہبودکے لیے کام کرنے والے ادارے ساحل نے مانسہرہ میں ہنگامی پریس کانفرس کی۔پریس کانفرس کی صدارات کرتے ہوئے ساحل کے ریجنل آفس ایبٹ آباد کے وکیل وحیدجان محمد ایڈوکیٹ نے اپنے ادارے کی جنسی زیادتی کے شکار بچوں کے حوالے سے کی گئی جائزہ رپورٹ پیش کی۔
جائزہ رپورٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کے گزشتہ سالوں کی نسبت سال 2013-14میں کمسن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے،لمحہ فکریہ یہ ہے کہ جہاں ان میں لڑکیوں کی تعداد 2000سے زیادہ ہے تو وہیں ایک بڑی تعداد کمسن لڑکوں کی بھی اور اوسطًا8بچوں کے تناسب سے اس میں دن با دن اضافہ بھی ہو رہا ہے۔سال 2011-12میں یہ تعداد صرف 3002تھی جس میں لڑکیوں کی تعداد2017اور لڑکوں کی تعداد985تھی۔سال 2013میں سب سے زیادہ کیسس پنجاب میں2003،سندھ میں583،خیبرپحتون خواہ میں139،اسلام آباد میں134،بلوچستان میں107،آزادکشمیر میں35اور
 گلگت بلتستان سے صرف 2واقعات رپورٹ ہوئے۔ان بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں میں زیادہ تر افرادبچوں سے واقفیت رکھنے والے ہیں، تقریباً 1042اجنبی افراد،85رشتہ دار،74پروسی،مولوی،اساتذہ اور پولیس والے بھی شامل ہیں۔
  اس موقع پر وکیل وحیدجان محمد ایڈوکیٹ کامزید کہنا تھا کے اس قسم کے اعدادوشمار کو منظرعام پر لانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کے عوام میں خوف وحراس پیداکیا جائے بلکہ اس کا مطلب حکومت اور مطلقہ اداروں کی توجہ کو اس طرف راغب کرنا ہے۔انہوں نے اپنے ادارے ساحل کے خوالے سے کہا کے ہمارا ادارہ 1996سے جنسی تشدد اور استحصال کے خلاف سرگرمِ عمل ہے اور اس زیادتی کے شکار بچوں کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کرتی ہے ۔جائزہ کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ جائزہ صرف 80قومی ومقامی اخبارات سے اخذ کیا گیا ہے زمینی حقائق اس سے کئی گناہ زیادہ ہو سکتے ہیں۔
      #                                                                         








Post a Comment

Back to Top