عزت ماب جناب وجی زمان کی آبائی رہائش گاہ سے چند قدم کے فاصلے پر موجود تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کے کھنڈارات صفحہ ہستی سے ہی مٹنے لگے ،مریضوں کو پرائیوٹ میڈکل سٹورزنما کلینک دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، بھتے کا نوالہ کھائے ڈسٹرکٹ ہیلتھ انتظامیہ خاموش،عوام کا اظہارِبرہمی۔
اوگی(برنگ نیوز )2005کے زنزلے سے ڈسٹرکٹ مانسہرہ کی جو تحصیلں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ان میں تحصیل اوگی بھی بہت سی قیمتی جانی ،مالی اور عمارتی نقصان کے ساتھ سرفہرست رہا اور یوں زنزلے کے تو دس سال گزر گئے لیکن تحصیل اوگی کی حالت اب بھی9 اکتوبر 2005 سی ہی ہے۔تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال اوگی جو نا صرف مرکزی اوگی بلکہ دوردراز اردگرد کے علاقوں کے لیے یکتا علاج گاہ ہے خاندانی سیاست دانوں اور کرپٹ سرکاری افسران کی وجہ سے تا حال بے حال ہے۔قیام پاکستان سے 90سال قبل1858میں بنے والے اس تاریخی ہسپتال میں اب بھی صرف 8قابلِ استعمال بیڈز ہیں اور 10سے15 تک کے مریضوں کے گنجائش والی انتظار گاہ ۔ہسپتال کا عملہ بظاہر تو نا ہونے کے برابر ہے لیکن کاعذات وغیرہ میں اس کی تعداد کسی بھی تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتا ل کے عملے جتنا ہی ہے ۔8اکتوبر 2005کے زنزلے کے بعداس ہسپتال کی مرامت اور آبادکاری کو لے کر لاکھوں روپے کے فنڈز کئی بار آئے لیکن نا جانے زمین نگل گئی یا آسمان کھا گئے۔سونے پر سوہاگے کی بات یہ ہے کہ اس ہسپتال کا کل رقبہ15سے 20مرلے تک کاہی ہے اورایک اندازے کے مطابق چالیس ہزارسےپینتالیس ہزار تک کے مریض یہاں پر اردگرد کے علاقوں سے اپنا علاج کروانے آتے ہیں، ہسپتال کا اتنا کم رقبہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو کا فی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کااظہار وہ ماضی میں بھی مختلف مواقعوں پر کر چکی ہے لیکن انتظامیہ ہے کہ ٹس سے مس ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔مریضوں کا کہنا ہے کے الیکشن کے دنوں تیار فصل مخالف پارٹی کے جلسے کے لیے خراب کر کے انھیں جلسہ گاہ فراہم کر نے والوں کو آج تک اس ہسپتال کی تنگ دستی اور ہستہ حالی کیوں نہیں دکھائی دے رہی،انھیں یہ کیوں نہیں دکھائی دیتا کے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال اوگی میں لٹرین ،پینے کے صاف پانی اور سایہ دار انتظارگاہ جیسی بنیادی ضروریات ہی میسر نہیں۔ہسپتال کے اردگرد نا ہی کوئی چاردیواری ہے اور نا ہی ہسپتال کے اندر عورتوں کے لیے کسی الگ ورڈ کی سہولت۔
ہر برائی اور بری چیز کے برے اثرات ہی مراتب ہوتے ہیں اوگی میں تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کی ہستہ خالی کی وجہ سے اور اس کی کمی کو پورا کرنے کے لےے تحصیل بھر میں ہر گلی کوچے میں ایک نا ایک میڈیکل سٹورنما کلینک نمودار ہو چکے ہیں جس میں باقاعدہ طور پر ایک کمرہ ڈاکٹر روم کہلاتا ہے ،جس میں شریانِ دل کے علاج سے لے کراپینڈکس کا آپریشن تک ہوتا ہے انہی برائے نام ڈاکٹروں اور ان کی دونمبر دوائیوں کے استعمال سے کئی بار کئی قیمتی انسانی جانیں دنیا سے کوچ کر گئی ہیں لیکن آج تک یہ سنے میں نہیں آیا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے اوگی تحصیل کا رح کر کے انکے حلاف کسی قسم کا ایکشن لیا ہو ۔154سال قبل تعمیرہونے والے اس ہسپتال کی عمارت جو گزشتہ دورِحکومتوں میں کھنڈارت کی شکل اختیار کر گیا تھا ،موجودہ دورِحکومت میں صفحہ ہستی سے ہی مٹنے لگا ہے، لہذاتبدیلی تو آہی چکی ہے پشتانے کی کوئی ضرورت نھیں۔